یروشلم ، 21/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے یورپ برانچ کے سربراہ ہینس کلگ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ سے ایک ہزار سے زائد خواتین اور بچوں کو طبی علاج کے لیے مغربی ممالک منتقل کیا جائے گا۔ اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل، جو کہ غزہ میں جاری جنگ میں سرگرم ہے، آئندہ ماہ مزید ایک ہزار افراد کے طبی انخلاء کے لیے تیار ہو گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جمعرات کو اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل منظم طریقے سے غزہ کے ہیلتھ کیئر نظام کو نشانہ بنا رہا ہے، جبکہ فلسطینی طبی کارکنان کے خلاف قتل اور تشدد کے واقعات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ تفتیش کاروں نے اسرائیل پر "انسانیت کے خلاف جرائم" کا ارتکاب کرنے کا الزام لگایا۔
فلسطین کیلئے ڈبلیو ایچ او کے نمائندہ ریک پیپرکورن نے کہا کہ ’’مئی میں طبی علاج کیلئے ۱۰؍ ہزار فلسطینیوں کا انخلاء کیا گیا تھا۔‘‘ ڈبلیو ایچ او نے اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک غزہ سے ۶۰۰؍ طبی انخلاء کو آسان بنایا ہے۔ کلگ نے مزید کہا کہ ’’اگر مذاکرات کے ذریعے جنگ ختم ہوجاتی تو ہمیں یہ سب کرنے کی ضرورت کبھی پیش نہ آتی۔یہی حالت یوکرین میں بھی ہے۔ فی الحال دونباس، یوکرین میں ایچ آئی وی ایڈز کے ۱۵؍ ہزارمریضوں کو ایچ آئی وی ایڈز کی دوائیں دی جا رہی ہیں۔ تاہم، سب سے بہترین علاج امن ہے۔ ‘‘انہوں نے نشاندہی کی کہ جنگ کے دوران طبی کارکنان کو اپنا کام نہیں کرنے دیا جا رہا ہے۔‘‘
خیال رہے کہ فروری ۲۰۲۲ء سے یوکرین کے طبی مراکز میں ۲؍ ہزار حملے درج کئے جاچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے ہمیشہ طبی مراکز پر حملوں کی مذمت کی ہے۔شہریوں کیلئے ۸۰؍ فیصد توانائی کے ذرائع تباہ ہوچکے ہیں یا انہیں کافی نقصان پہنچا ہے۔ ہم نےاسپتالوں میں سرجنس کو اپنے سروں پر لیمپ لگاتے ہوئے خدمات انجام دیتے ہوئے دیکھا ہے۔ یہ چیزیں موسم سرما میں مزید مشکل ہوجائیں گی۔‘‘ یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل نے متعدد مرتبہ ہیلتھ کیئر سسٹم کو نشانہ بنایا ہے۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۴۲؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ۹۷؍ ہزار سےزائد افرادزخمی ہوئے ہیں۔غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں فلسطینی بنیادی اشیاء کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔